سندھ میں بلدیاتی انتخابات سےمتعلق سیاسی جماعتوں کی درخواستوں پرسماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے متعلق سیاسی جماعتوں کی درخواستوں کی سماعت میں الیکشن کمیشن کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جبکہ بیرسٹرفروغ اے نسیم نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کی نقل فراہم کردی جائے، ابھی جواب دے دیں گے۔
سلیکٹ کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں شامل شامل ہیں۔
فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ حکومت سندھ نے اعتراف کیا ہے کہ قانون میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ارٹیکل 140Aکے مطابق لوکل گورنمنٹ ہونا چاہیے۔
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ سلیکٹ کمیٹی کی قانون سازی سے الیکشن کے انعقاد سے کیا تعلق ہے؟
فروغ نسیم نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے قانون کو بھی دیکھ لیا جائے۔ حلقہ بندیوں کی کمیٹی نے بھی اختیارات سے تجاوزکیا۔
عدالت نے کہا کہ یہ فیصلہ آپ لوگوں نے تاخیر سے کیوں کیا؟ اتنی تاخیرسے مینٹس کیوں آئے؟
وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ حلقہ بندیوں میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ مومن آباد میں 40/50ہزار میں یونین کونسل بنائی گئی۔ ہمارے علاقوں میں 82ہزار ووٹوں سے زائد کی یونین کونسل بنائی گئی ہے۔ اس سے مختلف طبقات نمائندگی متاثر ہوتی ہے۔
فروغ نسیم نے دلائل دیے کہ 2014میں بھی جسٹس محمد علی مظہر نے دو یوم پہلے الیکشن روکے تھے۔
جسٹس جند غفار نے کہا کہ اب تو حکومت آپ کی حمایت کررہی ہے جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی حکومت ہماری بات مان رہی ہے لیکن اسے کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ این اے 240 کے الیکشن میں بھی یہی ہوا لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہاں جائیں ووٹ ڈالنے۔
وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اسی وجہ سے این اے 240 کا ٹرن آؤٹ کم رہا ہے۔ ابھی تک صرف ووٹرز کی غیر حتمی لسٹ آرہی ہے ۔ ووٹرز اور امیدوار کہاں کا فارم بھرے جب ووٹ کنفرم ہی نہیں ہے۔
وکیل درخواست گزار نے مذید دلائل دیے کہ مجھے صرف آدھا گھنٹہ مزید دلائل دینے میں لگے گا۔ ہم نے درخواست میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔
جسٹس جنید غفار نے مذید کہا کہ ہم ابھی کسی کی فریق بننے کی درخواست نہیں لیں گے جس کے بعد عدالت نے درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
اپنی رائے کا اظہار کریں